آج ہم ۱۷۰ سے زیادہ افراد پر مشتمل پاری کے ترجمہ نگاروں کی انوکھی ٹیم کی شاندار حصولیابیوں کا جشن منا رہے ہیں۔ ان میں سے کم از کم ۴۵ افراد ہر مہینے سرگرم رہتے ہیں۔ اور ایسا کرتے ہوئے، ہم ایک اچھے کام کی طرف اپنا قدم بڑھا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ ۳۰ ستمبر عالمی یوم ترجمہ کے طور پر مناتی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، یہ دن ’’زبان کے لیے کام کرنے والے پیشہ وروں کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع ہے، کیوں کہ یہ لوگ اقوام عالم کو متحد کرنے، مذاکرات، تفہیم و تعاون کی سہولت فراہم کرنے، ترقی میں مدد کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں...‘‘ اور اسی لیے آج، ہم ترجمہ نگاروں کی اس ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں، جن کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ صحافت کی کسی بھی دوسری ویب سائٹ پر ایسی ٹیم موجود نہیں ہے۔

ہمارے ترجمہ نگاروں میں ڈاکٹر، دوا ساز، ماہر لسانیات، شاعر، خواتین خانہ، اساتذہ، فنکار، صحافی، مصنف، انجینئر، طلبہ اور پروفیسر حضرات شامل ہیں۔ ان میں سب سے بزرگ کی عمر ۸۴ سال اور سب سے نوجوان کی عمر ۲۲ سال ہے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں، جو ہندوستان کے باہر مقیم ہیں۔ بقیہ افراد ملک کے اندر ہی دور افتادہ علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں کی کنیکٹیوٹی بہت خراب ہے۔

پاری پر ترجمہ کے اس وسیع پروگرام کا بنیادی مقصد، اپنی حدود میں رہتے ہوئے، اس پورے ملک کو، یہاں بولی جانے والی تمام زبانوں کے معاملے میں باہم متحد کرنا اور ہر ایک زبان کا احترام کرنا اور اس کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا ہے۔ پاری کی ویب سائٹ پر ہر ایک مضمون ۱۳ زبانوں میں دستیاب ہے – یا بہت جلد دستیاب ہونے والا ہے۔ مثال کے طور پر پاری کا یہ مضمون: ہماری آزادی کے لیے بھگت سنگھ جھگیاں کی قربانیاں ۱۳ زبانوں میں دستیاب ہے۔ اور ہماری ٹیم نے ایسے تقریباً ۶ ہزار مضامین کو ان زبانوں میں ترجمہ کرنے کا عظیم کارنامہ انجام دیا ہے، جن میں سے کئی ملٹی میڈیا کی شکل میں بھی موجود ہیں۔

محمد قمر تبریز کی آواز میں سنیں پی سائی ناتھ کے ذریعے تحریر کردہ مضمون ’ہندوستان کی ہر ایک زبان آپ کی اپنی زبان ہے‘

پاری، ہندوستانی زبانوں کے بارے میں بہت سنجیدہ ہے – ورنہ ہم صرف انگریزی پر توجہ مرکوز کر رہے ہوتے اور اسی میں مضامین کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہوتے۔ ویسا کرنے پر ہم دیہی ہندوستانیوں کی اکثریت کو حاشیہ پر دھکیل رہے ہوتے، جنہیں کبھی بھی انگریزی تک رسائی حاصل نہیں ہوئی۔ پیپلز لنگوئسٹک سروے آف انڈیا کی مانیں، تو اس ملک میں تقریباً ۸۰۰ زندہ زبانیں ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ ۵۰ سالوں میں ۲۲۵ ہندوستانی زبانیں ختم ہو گئیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ زبانیں ہندوستان کی متعدد اور متنوع ثقافتوں کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ اور یہ حق صرف انگریزی بولنے والے طبقات کو ہی حاصل نہیں ہے کہ بیش قیمتی معلومات اور علم تک صرف انہی کی رسائی ہو۔

تاہم، اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بی بی سی جیسے بڑے میڈیا ہاؤس بھی ہیں، جو ۴۰ زبانوں میں نشریات کی استطاعت رکھتے ہیں۔ لیکن وہاں پر اکثر و بیشتر مختلف زبانوں میں الگ الگ قسم کے مواد پیش کیے جاتے ہیں۔ ہندوستان میں بھی، کارپوریٹ گھرانوں کی ملکیت والے کچھ چینل ہیں جو کئی زبانوں میں نشر و اشاعت کرتے ہیں۔ ان میں سے سب سے بڑے چینل میں یہ کام ۱۲ زبانوں میں ہوتا ہے۔

جہاں تک پاری کا تعلق ہے – تو یہ دراصل ترجمے پر مبنی پروگرام ہے۔ ویب سائٹ پر انگریزی زبان میں شائع کی جانے والی ہر اسٹوری ۱۲ دیگر زبانوں میں بھی دستیاب ہے۔ اور ترجمے کا یہ کام فوری طور پر کیا جاتا ہے۔ ان ۱۳ زبانوں میں سے ہر ایک کا ایک ایڈیٹر موجود ہے۔ اور ہمارا ارادہ، جلد ہی زبانوں کی اس طویل فہرست میں چھتیس گڑھی اور سنتھالی کو بھی شامل کرنے کا ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاری کے ترجمے صرف لسانی عمل یا ہر ایک چیز کو انگریزی میں پیش کرنے تک ہی محدود نہیں ہے۔ بلکہ یہ ہماری جانی پہچانی دنیا میں پوشیدہ سیاق و سباق تک پہنچنے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ ہمارے ترجمہ نگار ہندوستان کی مختلف زبانوں کے ذریعے حقیقی ہندوستان کے نظریہ کو سمجھنے اور اسے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارا طریقہ کار یہ نہیں ہے کہ کسی ایک زبان کے الفاظ و معانی کو دوسری زبان میں منتقل کر دیا جائے – اس قسم کے طریقہ کار کو اپنانے کا نتیجہ وہی ہوگا، جو اکثر گوگل ٹرانس لیشن کی مدد سے سامنے آتا ہے۔ ہماری ٹیم اسٹوری کی حساسیت، اس کے سیاق و سباق، ثقافت، محاوروں، اور باریکیوں کو اُس زبان میں منتقل کرنے کی کوشش کرتی ہے، جس میں اسے بنیادی طور پر تحریر کیا گیا تھا۔ اور ہر ایک ترجمہ نگار کے ذریعے مکمل کی گئی اسٹوری پر دوسرے ترجمہ نگار کے ذریعے نظر ثانی کی جاتی ہے، تاکہ اس کے معیار کو مزید بہتر اور خامیوں کو دور کیا جا سکے۔

پاری کے ترجمے کا پروگرام طلبہ کو متعدد زبانوں میں اسٹوریز پڑھنے، اور اپنی لسانی صلاحیتوں کو بہتر کرنے میں مدد کرتا ہے

اب تو پاری ایجوکیشن کا ہمارا نیا گوشہ بھی ہندوستانی زبانوں میں اپنی موجودگی درج کرانے لگا ہے۔ ایک ایسے معاشرہ میں جہاں انگریزی پر مہارت حاصل کرنا ایک آلہ ہی نہیں، بلکہ ایک ہتھیار بن چکا ہے، ایک ہی مضمون کو مختلف زبانوں میں پیش کرنا کئی طرح سے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ طلبہ نے ہمیں بتایا کہ اس سے انہیں اپنی انگریزی مضبوط کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ اس میں وہ طلبہ بھی شامل ہیں جو پرائیویٹ ٹیوشن یا مہنگے ری میڈیئل کورس کی فیس ادا نہیں کر سکتے۔ وہ اس مضمون کو خود اپنی مادری زبان میں اور پھر دوبارہ انگریزی میں پڑھ سکتے ہیں (یا ہندی یا مراٹھی میں پڑھ سکتے ہیں... جو اس بات پر منحصر ہے کہ وہ کس زبان کو بہتر کرنا چاہتے ہیں)۔ اور یہ سب کچھ انہیں مفت میں دستیاب ہے۔ پاری اپنے مواد کے لیے کوئی سبسکرپشن فیس نہیں لیتا، نہ ہی کوئی اور فیس وصول کرتا ہے۔

آپ کو یہاں پر ۳۰۰ سے زیادہ ویڈیو انٹرویو، فلم، ڈاکیومینٹری ملے گی جو بنیادی طور پر ہندوستانی زبانوں میں ہیں – اور اب ان کے سب ٹائٹل انگریزی اور دوسری زبانوں میں بھی موجود ہیں۔

پاری اب ہندی، اڑیہ، اردو، بنگالی اور مراٹھی زبانوں میں علیحدہ ویب سائٹ کے طور پر بھی دستیاب ہے۔ بہت جلد اس کا تمل اور آسامی ورژن بھی آنے والا ہے۔ اور ہم انگریزی کے ساتھ ساتھ ہندی، اردو اور تمل میں سوشل میڈیا پر بھی سرگرم ہیں۔ ایک بار پھر، ہمیں جتنے زیادہ رضاکار ملیں گے، ہم سوشل میڈیا پر اتنی ہی زیادہ زبانوں میں فعال ہو سکیں گے۔

قارئین سے ہماری اپیل ہے کہ وہ اپنی رضاکارانہ محنت اور ڈونیشنز

https://ruralindiaonline.org/ur/pages/donate/

کے ذریعے اسے مزید پھیلانے میں ہماری مدد کریں۔ خاص کر، ہمارے اگلے بڑے سیکشن کو شروع کرنے میں مدد کریں – جو کہ خاتمہ کے دہانے پر پہنچ چکی زبانوں کو محفوظ کرنے سے متعلق ہے۔ اسے یوں دیکھیں: ہندوستان کی ہر ایک زبان آپ کی اپنی زبان ہے۔

مترجم: محمد قمر تبریز

पी. साईनाथ, पीपल्स ऑर्काइव ऑफ़ रूरल इंडिया के संस्थापक संपादक हैं. वह दशकों से ग्रामीण भारत की समस्याओं की रिपोर्टिंग करते रहे हैं और उन्होंने ‘एवरीबडी लव्स अ गुड ड्रॉट’ तथा 'द लास्ट हीरोज़: फ़ुट सोल्ज़र्स ऑफ़ इंडियन फ़्रीडम' नामक किताबें भी लिखी हैं.

की अन्य स्टोरी पी. साईनाथ
Illustrations : Labani Jangi

लाबनी जंगी साल 2020 की पारी फ़ेलो हैं. वह पश्चिम बंगाल के नदिया ज़िले की एक कुशल पेंटर हैं, और उन्होंने इसकी कोई औपचारिक शिक्षा नहीं हासिल की है. लाबनी, कोलकाता के 'सेंटर फ़ॉर स्टडीज़ इन सोशल साइंसेज़' से मज़दूरों के पलायन के मुद्दे पर पीएचडी लिख रही हैं.

की अन्य स्टोरी Labani Jangi
Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पीपुल्स आर्काइव ऑफ़ रुरल इंडिया के ट्रांसलेशन्स एडिटर, उर्दू, हैं। वह दिल्ली स्थित एक पत्रकार हैं।

की अन्य स्टोरी Qamar Siddique