۱۵ اگست، ۱۹۴۷ کو جب پورا ملک، ہندوستان کی آزادی کا جشن منا رہا تھا، ملّو سووراجیَم اپنے انقلابی ساتھیوں کے ہمراہ تلنگانہ میں حیدرآباد کے نظام کی مسلح فوج اور پولیس سے لڑنے میں مصروف تھیں۔ اس ویڈیو میں اُس نڈر جنگجو خاتون کی زندگی کی کچھ جھلکیاں پیش کی گئی ہیں جنہیں پکڑنے کے لیے ۱۹۴۶ میں (جب وہ محض ۱۶ سال کی تھیں) ۱۰ ہزار روپے کا انعام رکھا گیا تھا۔ اُس دور میں یہ اتنی بڑی رقم تھی کہ اس سے ۸۳ ہزار کلو سے زیادہ چاول خریدا جا سکتا تھا۔

افسوس، اب وہ ہمارے درمیان نہیں رہیں؛ ان کا انتقال اسی سال ۱۹ مارچ کو ہوا۔ اس ویڈیو میں ان کی ۸۴ سال کی عمر میں، اور پھر ۹۲ سال کی عمر کی کلپس پیش کی جا رہی ہیں۔ آج، ۱۵ اگست ۲۰۲۲ کو ہم اس عظیم خاتون مجاہد آزادی کے اعزاز میں اسے شائع کر رہے ہیں۔ ملّو سووراجیَم کی پوری کہانی آپ ’پاری‘ کے بانی ایڈیٹر، پی سائی ناتھ کی اگلی کتاب، The Last Heroes: Footsoldiers of Indian Freedom ، میں پڑھ سکتے ہیں، جسے ’پینگوئن انڈیا‘ کے ذریعے اسی سال نومبر میں شائع کیا جائے گا۔

ویڈیو دیکھیں: خاتون مجاہد آزادی ملّو سووراجیَم: ’پولیس ڈر کر بھاگ گئی تھی‘

مترجم: محمد قمر تبریز

Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पीपुल्स आर्काइव ऑफ़ रुरल इंडिया के ट्रांसलेशन्स एडिटर, उर्दू, हैं। वह दिल्ली स्थित एक पत्रकार हैं।

की अन्य स्टोरी Qamar Siddique