حکومتِ ہند کی وزارتِ زراعت کے دسمبر ۲۰۱۶ کی خشک سالی کے نظم کا مینول میں خشک سالی کی کیسے تعریف، تخمینہ اور زبردست تبدیلی کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس تبدیلی میں فصل (کے نقصان) کا تخمینہ اور قحط سالی کے تعین کو الگ کر دیا گیا ہے۔ اور اب – مرکز کے ذریعے تھوپی گئی شرطوں کو چھوڑ کر – خشک سالی کا اعلان کرنے کے اختیار کو حقیقتاً چھین لیا گیا ہے۔

مثال کے طور پر، اس سال ۳۱ اکتوبر کو، مہاراشٹر نے اپنے ۳۵۸ تعلقوں میں سے ۱۵۱ کو خشک سالی سے متاثر قرار دیا تھا، لیکن حقیقت میں ۲۰۰ سے زیادہ تعلقے متاثر ہیں۔ روایتی طور سے معاوضہ کے لیے ضروری اسباب (مثال کے طور پر، کیا کسانوں کو فصل کے نقصان کے بعد دوسری یا تیسری بوائی کے لیے مجبور کیا گیا تھا) کو اب بے محل بنا دیا گیا ہے۔ سیٹلائٹ ڈیٹا – جو دوسری بوائی کا پتہ نہیں لگا سکتا ہے – پر زور اس کو یقینی بناتا ہے۔

تبدیلیاں کئی ہیں اور انتہائی سنگین ہیں – اور ان میں سے زیادہ تر کسانوں کو حقیقتاً تکلیف پہنچاتی ہیں۔

(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)

पी. साईनाथ, पीपल्स ऑर्काइव ऑफ़ रूरल इंडिया के संस्थापक संपादक हैं. वह दशकों से ग्रामीण भारत की समस्याओं की रिपोर्टिंग करते रहे हैं और उन्होंने ‘एवरीबडी लव्स अ गुड ड्रॉट’ तथा 'द लास्ट हीरोज़: फ़ुट सोल्ज़र्स ऑफ़ इंडियन फ़्रीडम' नामक किताबें भी लिखी हैं.

की अन्य स्टोरी पी. साईनाथ
Translator : Qamar Siddique

क़मर सिद्दीक़ी, पीपुल्स आर्काइव ऑफ़ रुरल इंडिया के ट्रांसलेशन्स एडिटर, उर्दू, हैं। वह दिल्ली स्थित एक पत्रकार हैं।

की अन्य स्टोरी Qamar Siddique