علی محمد لون کا ماننا ہے کہ ’’مرکزی بجٹ صرف افسروں کے لیے ہے۔‘‘ ان کا اشارہ متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے سرکاری لوگوں کی طرف تھا۔ اور، اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں چھوٹی سی بیکری چلانے والے علی محمد کی سمجھ میں یہ بات آ گئی ہے کہ یہ بجٹ ان کے جیسے لوگوں کے لیے نہیں ہے۔

ٹنگمرگ بلاک کے ماہین گاؤں میں اس ۵۲ سالہ بیکری مالک نے ہم سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’میں نے ۲۰۲۴ میں جو ۵۰ کلو آٹا ۱۴۰۰ روپے میں خریدا تھا، اب اس کی قیمت ۲۲۰۰ روپے ہے۔ اگر اس بجٹ میں کچھ ایسا ہے جس سے ان قیمتوں میں کمی آئے گی، تو مجھے کوئی دلچسپی ہوگی، ورنہ جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ یہ بجٹ صرف افسروں کے لیے ہے۔‘‘

سرینگر سے تقریباً ۴۵ کلومیٹر دور واقع ماہین گاؤں، کشمیر کے دو بڑے سرمائی سیاحتی مقامات ٹنگمرگ اور درنگ کے درمیان پڑتا ہے۔ یہاں تقریباً ۲۵۰ خاندان رہتے ہیں، جو زیادہ تر سیاحت سے وابستہ سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ مثلاً کرایے پر گھوڑے یا خچر چلانا، سلیج کھینچنا، اور سیاحوں کی رہنمائی کرنا۔ ماہین کی ٹھنڈی آب و ہوا کے سبب یہاں زیادہ تر مکئی کی پیداوار ہوتی ہے۔

PHOTO • Muzamil Bhat
PHOTO • Muzamil Bhat

بائیں: علی محمد لون، ماہین گاؤں میں اپنی بیکری کے اندر بیٹھے تھے۔ انہیں لگتا ہے کہ سال ۲۰۲۵ کا بجٹ سرکاری لوگوں اور متوسط طبقہ کے لیے ہے۔ دائیں: ماہین گاؤں کا ایک نظارہ

PHOTO • Muzamil Bhat
PHOTO • Muzamil Bhat

بائیں: ماہین گاؤں سرمائی سیاحتی مقامات ٹنگمرگ اور درنگ کے درمیان واقع ہے۔ دائیں: ماہین کے اے ٹی وی ڈرائیور ٹنگمرگ میں سیاحوں کا انتظار کر رہے ہیں

علی محمد اپنی بیوی اور دو بیٹوں (دونوں ابھی زیر تعلیم ہیں) کے ساتھ رہتے ہیں اور گاؤں کے زیادہ تر لوگ ان کی بیکری کی روٹی ہی کھاتے ہیں۔ ان کا بڑا بیٹا یاثر بیکری چلانے میں ان کی مدد کرتا ہے، جو صبح ۵ بجے کھلتی ہے اور دوپہر ۲ بجے بند ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد، وہ بیکری کے بغل میں بنی اپنی پنساری کی دکان میں بیٹھتے ہیں، تاکہ اضافی پیسے کما سکیں اور بازار میں اشیاء کی بڑھتی قیمتوں سے بھی نمٹ سکیں۔

وہ پرجوش لہجہ میں سوال کرتے ہیں، ’’میں نے لوگوں کو سالانہ ۱۲ لاکھ روپے کی آمدنی پر ٹیکس کی رعایت دیے جانے اور کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ دستیاب قرض پر بات کرتے سنا ہے۔ حالانکہ، اس کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے پہلے مجھے ۱۲ لاکھ روپے کمانے ہوں گے۔ میری سالانہ آمدنی صرف ۴ لاکھ روپے کے آس پاس ہے۔ مجھے حیرانی ہے کہ کوئی نوجوانوں کے لیے روزگار پر بات کیوں نہیں کر رہا ہے؟ کیا بجٹ میں روزگار کے مواقع سے متعلق کچھ ہے؟‘‘

ترجمہ نگار: محمد قمر تبریز

Muzamil Bhat

Muzamil Bhat is a Srinagar-based freelance photojournalist and filmmaker, and was a PARI Fellow in 2022.

Other stories by Muzamil Bhat
Editor : Sarbajaya Bhattacharya

Sarbajaya Bhattacharya is a Senior Assistant Editor at PARI. She is an experienced Bangla translator. Based in Kolkata, she is interested in the history of the city and travel literature.

Other stories by Sarbajaya Bhattacharya
Translator : Qamar Siddique

Qamar Siddique is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Qamar Siddique