ہندوستان کی عدالت عظمیٰ نے فی الحال ۱۶ ریاستوں میں دس لاکھ سے زیادہ آدیواسیوں اور جنگل کے دیگر باشندوں کو بے دخل کرنے کے اپنے حالیہ فرمان پر روک لگا دی ہے۔ دریں اثنا، حقوقِ جنگلات کے لیے جدوجہد جاری ہے کیوں کہ کانکنی کرنے والی کمپنیاں، بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ اور دیگر لوگ جنگاتی زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں – جو متعدد آدیواسی برادریوں کے لیے ان کا پُشتینی گھر، ان کا ذریعہ معاش، ان کی ثقافتی وراثت ہے۔ کچھ لوگ جہاں بے دخل کیے جانے کے بعد معاوضہ کا انتظار کر رہے ہیں، وہیں اس کی مخالفت کرنے والوں کو تشدد یا قید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاری پر یہ ہیں ان کی کہانیاں