کے سنیل کنیان پورہ کالونی میں رہتے ہیں، جو کرناٹک کے چامراج نگر ضلع کے باندی پور نیشنل پارک کی سرحد پر واقع ہے۔ کنیان پورہ ایک آدیواسی بستی ہونے کے ساتھ ساتھ اسی نام کا ایک بڑا گاؤں بھی ہے۔ وہ سولیگا آدیواسیوں کی فیملی سے ہیں – ان کے والدین مزدور ہیں، اور ایک بہن ہے جو گھر پر رہتی ہے۔
سنیل ۱۹ سال کے ہیں اور ۱۰ویں کلاس تک اپنی پڑھائی پوری کر چکے ہیں۔ وہ اب مُڈوملائی کے کارگُڈی گاؤں میں کام کر رہے ہیں – تمل ناڈو، کرناٹک اور کیرالہ کے سنگم پر واقع مُڈوملائی ایک نیشنل پارک اور وائلڈ لائف ریزرو ہے، جو باندی پور نیشنل پارک کا ہی ایک توسیعی حصہ ہے۔ سنیل کا یہاں انڈین سائنس انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے تقرر کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ جب یہاں درختوں کی پیمائش اور دیگر زمینی مطالعہ کرنے آئیں تو یہ ان کے ساتھ جائیں۔
سنیل کا یہ تصویری مضمون جنگلی جانوروں کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے بارے میں ایک بڑے شراکتی فوٹوگرافی پروجیکٹ کا حصہ اور ’پاری‘ پر شائع چھ تصویری مضامین کے سلسلہ کا تیسرا مضمون ہے۔ انہوں نے چھ مہینے کے دوران، اپنی روزمرہ زندگی کی تصویریں (Fujifilm FinePix S8630 کا استعمال کرتے ہوئے) کھینچیں۔ سنیل کا کہنا ہے کہ یہاں پیش کی گئی تصویروں کے علاوہ، انہیں اپنے دوستوں اور فیملی کی تصویر لینے کے ساتھ ساتھ اپنے گاؤں میں ہونے والے ثقافتی پروگراموں کے ویڈیو بنانے میں بھی مزہ آیا۔
کنیان پورہ کالونی: ’’یہ میرا گاؤں ہے۔ پہلے یہاں کوئی کالونی نہیں تھی، ایک امیر زمیندار ہوا کرتا تھا جس کے لیے تمام لوگ کام کیا کرتے تھے۔ بعد میں، سرکار نے ہمیں مکان بنانے کے لیے زمین دے دی اور یہ مقام کنیان پورہ کالونی کے نام سے جانا جانے لگا۔‘‘
ویر بھدر کنیتھا: ’’یہ میرے گاؤں کی ایک شادی ہے۔ سرخ پوشاک والے شخص کو شادیوں کے دوران اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے [ویر بھدر کنیتھا ایک مقبول فوک آرٹ اور رقص کی قسم ہے]۔ اس کا تعلق لِنگایت ذات سے ہے۔ یہ شادی کے دوران کئی رسم ادا کرتے ہیں۔‘‘
مریمّا: ’’یہ بوکّا پورم مریمّا دیوی ہیں۔ انہیں سال میں ایک بار جلوس کے ساتھ باہر نکالا جاتا ہے۔ دیوی کو زیورات سے سجایا گیا ہے۔‘‘
دودھ نکالنا: ’’یہ میرے پڑوسی ہیں، وہ اپنی گائے کا دودھ نکال رہے ہیں۔ ان کے پاس صرف دو گائیں ہیں۔ وہ دودھ کو ڈیئری کو بیچتے ہیں۔ ہر ایک گائے تقریباً دو لیٹر دودھ دیتی ہے اور وہ ڈیئری کو ایک لیٹر [ہر ایک میں سے] فروخت کر دیتے ہیں۔ ایک لیٹر دودھ سے انہیں ۲۲-۲۵ روپے ملیں گے، یعنی ایک دن میں تقریباً ۵۰ روپے۔ اب وہ چل نہیں سکتے۔‘‘
بیل گاڑی: ’’یہاں کے کسان فصل کاٹ چکے ہیں اور اب وہ پیداوار کو اپنے گھر لے جا رہے ہیں۔ یہ منگلا گاؤں کی بات ہے۔‘‘
غروب آفتاب: ’’یہ کنیان پورہ کے پاس کی تصویر ہے۔ میں نے اسے کام کرکے لوٹتے وقت لیا تھا۔ جہاں پہاڑیاں نظر آ رہی ہیں، وہیں پر منگلا گاؤں ہے۔‘‘
کیاتھمبرا خندق: ’’اس جگہ کو کیاتھمبرا کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وادی ہے اور وہاں نیچے پانی ہے۔ گرمیوں کے دوران بھی پانی کی کوئی کمی نہیں ہوتی۔‘‘
ہاتھی: ’’میں نے یہ تصویر ریزرو کے پاس کھینچی تھی۔ دانت والا یہ ہاتھی پاس کے ایک کیمپ کا ہے۔ میرے کچھ دوست وہاں مہاوت کے طور پر کام کرتے ہیں۔‘‘
گور: ’’اس علاقے میں گور ہمیں عام طور پر دیکھنے کو نہیں ملتے، وہ صرف جنگل کے بڑے علاقوں میں نظر آتے ہیں۔‘‘
اس کام کو جیئرڈ مارگلیز نے کرناٹک کے منگلا گاؤں میں واقع مریَمّا چیریٹیبل ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا۔ یہ ۲۰۱۶۔ ۲۰۱۵ کے فل برائٹ نہرو اسٹوڈنٹ ریسرچ گرانٹ کی وجہ سے ممکن ہو پایا، جو کہ یونیورسٹی آف میری لینڈ بالٹی مور کاؤنٹی کا ایک گریجویٹ اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن ریسرچ گرانٹ ہے، ساتھ ہی اسے مریما چیریٹیبل ٹرسٹ سے بھی مدد ملی۔ لیکن اس میں سب سے بڑی شراکت خود فوٹوگرافرز کی رہی، جنہوں نے پوری تندہی اور محنت سے کام کیا۔ متن کا ترجمہ کرتے وقت بی آر راجیو کا قیمتی تعاون بھی شامل حال رہا۔ تمام تصویروں کے کاپی رائٹس، پاری کے کریٹو کامنس یوز اور ری پروڈکشن پالیسیوں کے مطابق، پوری طرح سے فوٹوگرافرز کے پاس محفوظ ہیں۔ ان کے استعمال یا دوبارہ اشاعت سے متعلق کوئی بھی سوال پاری سے کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلہ کے دیگر تصویری مضامین:
’ہمارے پاس پہاڑیاں اور جنگل ہیں، ہم یہیں رہتے ہیں‘
باندی پور کے پرنس سے قریبی سامنا
’یہی وہ جگہ ہے جہاں تیندوا اور ٹائیگر حملہ کرتے ہیں‘
’میں نے جب یہ تصویر کھینچی اس کے بعد ہی یہ بچھڑا غائب ہوگیا‘
(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)