میری دادی بھوانی مہتو نے اپنے ملک کو انگریزوں سے آزادی دلانے کے لیے لڑائی شروع کی تھی۔ پھر ہم آزاد ہوئے بھی۔ اس کے بعد سے ٹھاکو ماں بھوانی مہتو (اوپر کی تصویر میں درمیان میں بیٹھی ہوئیں) کڑی محنت سے حاصل کیے گئے اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتی آ رہی ہیں۔ (ان کی دائیں طرف بہن اُرملا مہتو بیٹھی ہیں، اور ان کی بائیں طرف ان کے پوتے پارتھ سارتھی مہتو بیٹھے ہیں۔)

سال ۲۰۲۴ کے لوک سبھا انتخابات میں بھی وہ پیچھے نہیں رہیں۔ ان کی عمر ایک سو چھ (۱۰۶) سال ہو چکی ہے، طبیعت خراب رہتی ہے، لیکن جب ووٹنگ کی بات آتی ہے، تو ان کے اندر پوری طاقت و توانائی لوٹ آتی ہے۔ وہ ٹھیک سے دیکھ اور سن پاتی ہیں، لیکن ان کے ہاتھ اب پہلے جتنے مضبوط نہیں رہ گئے۔ اس لیے انہوں نے مجھ سے مدد مانگی۔ مغربی بنگال کے پرولیا میں واقع مان بازار بلاک کے تحت آنے والا ہمارا گاؤں، چیپویا آئندہ ۲۵ مئی کو ووٹ کرنے والا ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن نے ۸۵ سال سے زیادہ کی عمر کے بزرگوں کے لیے گھر سے ووٹنگ کا انتظام کیا ہے، جس کے تحت انہوں نے ۱۸ مئی، ۲۰۲۴ کو چیپویا میں اپنے گھر پر ووٹ ڈالا۔

انتخابی اہلکاروں سے ضروری اجازت ملنے کے بعد، میں نے ووٹ ڈالنے کے عمل میں ان کی مدد کی۔ جیسے ہی انتخابی اہلکار وہاں سے گئے، وہ پرانے دنوں کو یاد کرنے لگیں۔ وہ بتانے لگیں کہ انگریزوں کے دور اقتدار میں حالات کیسے تھے، اور پھر بتایا کہ کیسے چیزیں بدلتی رہیں۔ انہوں نے اپنی بات دورِ حاضر تک لاکر ختم کی۔

ان کی کہانی سننے کے بعد، مجھے ایک بار پھر اپنی ٹھاکو ماں [دادی] پر کافی فخر ہوا۔

مجاہدہ آزادی بھوانی مہتو کے بارے میں مزید جاننے کے لیے پڑھیں پی سائی ناتھ کی تحریر کردہ اسٹوری: مجاہدین آزادی کو کھانا کھلانے والی بھوانی مہتو

کور فوٹو: پرنب کمار مہتو

مترجم: قمر صدیقی

Partha Sarathi Mahato

পার্থ সারথি মাহাতো পশ্চিমবঙ্গের পুরুলিয়া জেলার বাসিন্দা। তিনি পেশায় একজন শিক্ষক।

Other stories by Partha Sarathi Mahato
Translator : Qamar Siddique

কমর সিদ্দিকি পিপলস আর্কাইভ অফ রুরাল ইন্ডিয়ার উর্দু অনুবাদ সম্পাদক। তিনি দিল্লি-নিবাসী সাংবাদিক।

Other stories by Qamar Siddique