’’ہم نے [۲۰۱۸ کے] لمبے مارچ میں تارپا بجایا تھا اور آج بھی ہم تارپا بجا رہے ہیں۔ ہم اسے تمام اہم پروگراموں میں بجاتے ہیں،‘‘ روپیش روج، ساتھ میں رکھے آلہ موسیقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں۔ روپیش مہاراشٹر کے اُن کسانوں میں شامل ہیں، جو اس ہفتہ گاڑی، ٹیمپو، جیپ سے دارالحکومت کی سرحدوں پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے کسانوں کی حمایت کرنے دہلی جا رہے ہیں، جن میں سے کئی پنجاب و ہریانہ سے ہیں۔
اس سال (۲۰۲۰) ستمبر میں پارلیمنٹ میں نئے زرعی قوانین پاس ہونے کے بعد، ملک بھر کے لاکھوں کسان احتجاج کر رہے ہیں اور ان قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
۲۱ دسمبر کو دوپہر کے آس پاس، مہاراشٹر کے تقریباً ۲۰ ضلعوں سے تقریباً ۲۰۰۰ کسان – خاص طور سے ناسک، ناندیڑ اور پالگھر کے کسان – ملک کی راجدھانی دہلی کو جانے والے جتھہ، یعنی گاڑیوں کے مورچہ (قافلہ) کے لیے وسط ناسک کے گولف کلب میدان میں جمع ہوئے۔ کسانوں کو آل انڈیا کمیونسٹ پارٹی (مارکسوادی) سے منسلک آل انڈیا کسان سبھا کے ذریعہ منظم کیا گیا ہے۔ ان میں سے، تقریباً ۱۰۰۰ کسانوں نے مدھیہ پردیش کی سرحد سے آگے ملک کی راجدھانی کی طرف اپنا سفر جاری رکھا ہے۔
ناسک میں جمع ہوئے کسانوں میں پالگھر کے واڈا شہر کے ۴۰ سالہ روپیش بھی شامل تھے، جو وارلی برادری سے ہیں۔ ’’ہم آدیواسیوں کی اپنے تارپا کے تئیں بہت شردھّا (عقیدت) ہے،‘‘ وہ کہتے ہیں۔ ’’اب ہم ہنستے، گاتے اور جھومتے ہوئے دہلی پہنچیں گے۔‘‘
مترجم: محمد قمر تبریز