مغربی بنگال کے جنوبی ۲۴ پرگنہ ضلع کے سندربن گاؤوں سے تقریباً ۸۰ کسانوں نے پہلے ایک کشتی لی، پھر دو ٹرینیں پکڑیں۔ اس کے بعد ۱۴۰۰ کلومیٹر سے زیادہ کی دوری طے کرکے مشرقی دہلی کے آنند وہار ریلوے اسٹیشن تک پہنچے۔ یہاں پر ہونے والی ریلی میں اپنے مطالبات کو رکھنے کے لیے، انھوں نے ۲۸ نومبر کی صبح کسان مکتی مارچ میں حصہ لیا۔ ان کے مطالبات میں شامل ہیں ان کے علاقے میں بنیادی ڈھانچہ، ان کی پیداوار کے لیے مناسب قیمت اور بیواؤں کو پنشن۔
’’ہم کسانوں کی اندیکھی کی جا رہی ہے۔ کسانوں کے لیے کوئی ترقی یا معقول انتظام نہیں ہے۔ وہ اب اپنے بنیادی ذریعہ معاش کو بدل رہے ہیں،‘‘ پربیر مشرا نے کہا۔ ’’ہم سندربن کے لوگوں کے ذریعہ معاش کے لیے امداد مانگنے ایک ساتھ آئے تھے۔ ہم ساتھ رہیں گے – سندربن کے سبھی ۱۹ بلاک اور مغربی بنگال کے لیے لڑائی لڑنے، وہاں کے ۷ بلاک سے ۸۰ نمائندے دہلی آئے ہیں،‘‘ وہ کہتے ہیں۔
’’بہت زیادہ درد اور تکلیف کے ساتھ ہم اس ترقی یافتہ شہر میں کچھ امیدیں لے کر آئے تھے،‘‘ دُرگا نیوگی کہتی ہیں، جو دیگر مظاہرین کے ساتھ گرودوارہ شری بالا صاحب جی کی طرف جا رہی ہیں، جہاں وہ رات میں رکیں گے اور اگلے دن رام لیلا میدان کی جانب مارچ کریں گے۔
(مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز)