پس منظر میں ڈھول کی تھاپ سنائی دے رہی ہے۔ اس اکیلے ساز کے ساتھ جلد ہی ایک گلوکار کی روحانی آواز بھی شامل ہو جاتی ہے۔ کسی درگاہ کے باہر موجود سائل کی طرح، یہ گلوکار پیغمبر محمد کی مدح سرائی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اور دوسروں کے لیے دعائیں بھی مانگتا ہے۔
’’میری ہتھیلی پر
تولہ اور چوتھائی سونا
میری بہن
کے ہاتھ میں بھی سوا تولہ دینا
داتا ہم
پر رحم کرو، ہمیں اتنا نہ تڑپاؤ…‘‘
یہ کچھّ میں گایا جانے والا وہ گیت ہے جس کے ذریعے ہمیں اس علاقے میں بھائی چارہ کی عظیم روایت کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے۔ یہ اُن خانہ بدوش چرواہوں کا علاقہ ہے جو سالوں پہلے اپنے مویشیوں کو ساتھ لے کر کچھّ کے بڑے رَن کو پار کرتے ہوئے موجودہ پاکستان کے سندھ سے کراچی تک اپنی سالانہ مہاجرت پر آتے جاتے تھے۔ تقسیم کے بعد نئی سرحدیں بنا دی گئیں اور ان کے اس سالانہ سفر کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔ لیکن کچھّ اور سندھ کے ہندو اور مسلمان – دونوں مذاہب کے چرواہوں کے درمیان اس تقسیم کے بعد بھی مضبوط ثقافتی تعلقات برقرار رہے۔
صوفی تحریک، شاعری، لوک گیت، قدیم روایات اور یہاں تک کہ زبانوں کے اس شاندار میل جول اور باہمی اثرات سے ایسی مذہبی روایات ابھر کر سامنے آئیں جنہوں نے اس علاقے میں رہنے والی برادریوں کی عام زندگی، ان کے آرٹ، فن تعمیر اور مذہبی طور طریقوں کی ایک نئی فضا قائم کی۔ ان مشترکہ ثقافتوں اور بھائی چارگی کی جھلک ہمیں اس علاقے کی مقامی موسیقی میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ حالانکہ، اب یہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہونے لگی ہیں، لیکن موسیقی کی ان روایات پر صوفی تحریک کا گہرا اثر دیکھا جا سکتا ہے۔
پیغمبر محمد سے بے پناہ عقیدت کی ایک جھلک ہمیں نکھترانا تعلقہ کے مورگر گاؤں کے ۴۵ سالہ ایک چرواہے کشور روار کے ذریعے گائے گئے اس لوک گیت میں صاف دکھائی دیتی ہے۔
કરછી
મુનારા મીર મામધ જા,મુનારા મીર સૈયધ જા.
ડિઠો રે પાંજો ડેસ ડૂંગર ડુરે,
ભન્યો રે મૂંજો ભાગ સોભે રે જાની.
મુનારા મીર અલાહ.. અલાહ...
મુનારા મીર મામધ જા મુનારા મીર સૈયધ જા
ડિઠો રે પાજો ડેસ ડૂંગર ડોલે,
ભન્યો રે મૂજો ભાગ સોભે રે જાની.
મુનારા મીર અલાહ.. અલાહ...
સવા તોલો મૂંજે હથમેં, સવા તોલો બાંયા જે હથમેં .
મ કર મોઈ સે જુલમ હેડો,(૨)
મુનારા મીર અલાહ.. અલાહ...
કિતે કોટડી કિતે કોટડો (૨)
મધીને જી ખાં ભરીયા રે સોયરો (૨)
મુનારા મીર અલાહ... અલાહ....
અંધારી રાત મીંય રે વસંધા (૨)
ગજણ ગજધી સજણ મિલધા (૨)
મુનારા મીર અલાહ....અલાહ
હીરોની છાં જે અંઈયા ભેણૂ (૨)
બધીયા રે બોય બાહૂ કરીયા રે ડાહૂ (૨)
મુનારા મીર અલાહ… અલાહ….
મુનારા મીર મામધ જા,મુનારા મીર સૈયધ જા.
ડિઠો રે પાજો ડેસ ડુરે
ભન્યો રે મૂજો ભાગ સોભે રે જાની
મુનારા મીર અલાહ અલાહ
اردو
میر محمد کے مینار، میر
سید کے مینار
واہ! میں نے اپنی
سرزمین کے سبھی پہاڑ دیکھے ہیں
ان کے آگے سجدہ کرتے
ہوئے
میں کتنا خوش قسمت
ہوں! میرا دل ان کی محبت سے ہی دھڑکتا ہے
میر محمد کے مینار،
اللہ اللہ…
میر محمد کے مینار، میر
سید کے مینار
واہ! میں نے اپنی
سرزمین کے سبھی پہاڑ دیکھے ہیں
ان کے آگے سجدہ کرتے
ہوئے
میں کتنا خوش قسمت
ہوں! میرا دل ان کی محبت سے ہی دھڑکتا ہے
میری ہتھیلی پر تولہ
اور چوتھائی سونا
میری بہن کے ہاتھ میں
بھی سوا تولہ دینا
داتا ہم پر رحم کرو،
ہمیں اتنا نہ تڑپاؤ (۲)
واہ! میر محمد کے
مینار، اللہ اللہ…
یہاں پر نہ تو کوئی چھوٹا
ہے نہ بڑا (۲)
مدینہ میں تم کو
سوئیرو کی کانیں ملیں گی
مدینہ میں تم پر ان
کی رحمتیں برسیں گی
واہ، میر محمد کے
مینار، اللہ اللہ…
رات کے اندھیرے میں
خوب پانی برسے گا
آسمان میں بجلیاں
کڑکیں گی، تم اپنے عزیزوں کے ساتھ ہوگے
میر محمد کے مینار،
اللہ اللہ…
میں گویا ایک ڈرا ہوا
ہرن ہوں، میں ہاتھ اٹھا کر دعا کروں
میر محمد کے مینار، میر
سید کے مینار
واہ! میں نے اپنی
سرزمین کے سبھی پہاڑ دیکھے ہیں
ان کے آگے سجدہ کرتے
ہوئے
میں کتنا خوش قسمت
ہوں! میرا دل ان کی محبت سے ہی دھڑکتا ہے
واہ! میر محمد کے
مینار، اللہ اللہ…
گیت کی قسم : روایتی لوک گیت
موضوع: عقیدت کے گیت
گیت نمبر: ۵
عنوان: مُنارا میر مامدھ جا، مُنارا میر سید جا
دُھن: امد سمیجا
گلوکار: کشور روار، جو نکھترانا تعلقہ کے مورگر گاؤں کے ۴۵ سالہ چرواہا ہیں
استعمال کیے گئے ساز: ڈرم/نقارہ
ریکارڈنگ کا سال: ۲۰۰۴، کے ایم وی ایس اسٹوڈیو
گجراتی ترجمہ: امد سمیجا، بھارتی گور
پریتی سونی، کے ایم وی ایس کی سکریٹری ارونا ڈھولکیا، کے ایم وی ایس کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر امد سمیجا کا ان کے تعاون، اور گجراتی ترجمہ میں بیش قیمتی مدد کے لیے بھارتی بین گور کا تہ دل سے شکریہ۔
مترجم: محمد قمر تبریز