بارش ہو رہی تھی۔ چِنّا میرے گھر کے باہر، ایک کالی چھتری کے نیچے بیڑی پی رہے تھے۔ بارش کا پانی ان کی چھتری سے ایک فوارے کی طرح زمین پر گر رہا تھا۔ ان کا چہرہ مشکل سے دکھائی دے رہا تھا۔
’’اندر آ جاؤ چنّا، بارش میں کیوں کھڑے ہو؟‘‘
انہوں نے تیزی سے تین کش لیے، بیڑی نیچے پھینکی، اور اپنی چھتری کو موڑتے ہوئے میرے برآمدے میں بیٹھ گئے۔ ان کی آنکھیں لال تھیں، شاید بیڑی پینے کی وجہ سے۔ انہوں نے کھانستے ہوئے میری آنکھوں میں دیکھا اور پوچھا، ’’کیا وہ لوگوں کو اپنے گھر واپس جانے کی اجازت دے رہے ہیں؟‘‘
’’نہیں چِنّا، ہمیں واپس جانے کے لیے ضلع کلکٹر سے اسپیشل پاس لینا ہوگا۔‘‘
’’ایسا ہے کیا؟‘‘ انہوں نے پوچھا اور کھانسنے لگے۔
’’ہاں ایسا ہی ہے، پچھلے دن ٹرین سے کچل کر ۱۶ مہاجر مزدوروں کی موت بھی ہو چکی ہے۔‘‘
چِنّا نے میری آنکھوں میں مزید گہرائی کے ساتھ دیکھا، گویا میں نے کچھ ایسا کہہ دیا ہو جو مجھے نہیں کہنا چاہیے تھا۔
انہوں نے نیچے دیکھتے ہوئے کہا، ’’مجھے یاد ہے جب میری دادی کہانیاں سناتی تھیں کہ کیسے وہ، میرے والد کے ساتھ، تقریباً ۶۵ سال قبل نوکری کی تلاش میں تھتھوکوڈی سے ترویندرم آئی تھیں۔‘‘
’’وہ اپنے گاؤں کے باہر سفر کرنے سے ڈرتی تھیں، لیکن کسی طرح یہاں آنے میں کامیاب رہیں۔ انہوں نے ہمیں صرف اچھی اچھی کہانیاں سنائیں، یا مزیدار واقعات کے بارے میں بتایا تھا، لیکن آج جاکر مجھے معلوم ہوا کہ انہوں نے کتنی پریشانیاں جھیلی ہوں گی۔ ان کے چہرے پر ہمیشہ خوشی رہتی تھی۔‘‘
بارش اور بھی تیز ہونے لگی تھی؛ تبھی ایک ایمبولینس پانی کو چیرتی ہوئی سڑک سے گزری۔ ’’بھگوان کرے سبھی مزدور محفوظ اپنے گھروں تک پہنچ جائیں،‘‘ چِنّا نے کہا۔
سفر کرتی روحیں
خستہ حال ریل کی پٹریوں سے ہوتے ہوئے
سفر کر رہی ہے،
بھوکی روحوں کی ایک قطار۔
ایک کے پیچھے ایک،
دھات کی چھڑ کے اندر بھری ہوئی۔
ان کی منزل دور ہے،
پھر بھی وہ چل رہی ہیں،
ان کا ہر ایک قدم،
انہیں گھر کے قریب لا رہا ہے۔
دُبلے پتلے مرد،
سکڑی ہوئی عورتیں،
سبھی ٹرین کے ڈبوں کی طرح،
پورے عزم کے ساتھ چل رہے ہیں
لوہے کی پٹریوں پر۔
ساڑی میں لپٹی کچھ روٹیوں،
پانی کی ایک بوتل،
اور مضبوط پیروں کے ساتھ
سفر کر رہی ہے
بہادر روحوں کی ایک قطار۔
سورج جیسے ہی ڈوبتا ہے،
نمودار ہوتی ہے بغیر ستاروں والی رات۔
روحیں،
تھکی ہوئی اور کمزور،
اپنی آنکھیں بند کر لیتی ہیں،
چکنی پٹریوں پر۔
پھر آتی ہے ٹرین
دوڑتی ہوئی،
دھات کے پہیے،
لوہے اور گوشت پر۔
دور دراز ریل کی پٹریوں پر
مردہ پڑی ہے
بے جان روحوں کی ایک قطار،
ایک دوسرے کے بغل میں،
گھر سے چند قدم دور۔
آڈیو: سدھنوا دیش پانڈے، جن ناٹیہ منچ کے اداکار اور ہدایت کار، اور لیفٹ ورڈ بکس کے ایڈیٹر ہیں۔
مترجم: ڈاکٹر محمد قمر تبریز