کھانے کے ڈبے، پانی، چھاتے اور جوتے۔ ان سامانوں کو دیکھ کر ہی آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ان کا مالک کون ہے، بھلے ہی آپ انہیں دیکھ نہ سکیں۔ آپ کو پتہ چل جاتا ہے کہ کہیں آس پاس ہی زرعی مزدوروں کا کوئی گروپ کام کر رہا ہے، جو اوڈیشہ کے کوراپٹ ضلع کے سندیہی گاؤں میں مجھ سے ٹکرایا تھا۔ زرعی مزدوروں کا یہ گروپ، جس میں زیادہ تر عورتیں اور نوجوان لڑکیاں تھیں، پوٹنگی بلاک سے لمبی دوری طے کرکے ان کھیتوں میں کام کرنے آیا تھا، اور ساتھ میں یہ سارے سامان (کئی اور سامان بھی، جو تصویر میں دکھائی بھی نہیں دے رہا) لے کر چلا تھا۔ سال ۲۰۱۴ کا جولائی مہینہ چل رہا تھا اور برسات کا موسم بھی شروع ہو چکا تھا۔ اس لیے، چھاتے بھی ساتھ میں تھے۔ ڈبوں کے پاس ربڑ کی چپلیں رکھی ہوئی تھیں، کیوں کہ غریب مزدور اپنی چپلوں کا خیال رکھتے ہیں اور عام طور پر کام کے دوران انہیں نہیں پہنتے یا مٹی میں خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔ کئی بار، ڈبوں میں رکھا کھانا تین یا چار لوگ مل کر کھاتے ہیں۔ کام کرنے کی جگہوں پر پینے کا صاف پانی بھی ہمیشہ دستیاب نہیں ہوتا ہے – اس اسٹوری کے وقت وہ ایک مخصوص آدمی کے کھیت میں تھے – اس لیے، پانی سے بھری پلاسٹک کی بوتلیں ان کے ساتھ تھیں۔ آخرکار، مانسون آنے کے ساتھ بوائی کا موسم شروع ہو گیا تھا۔
مترجم: محمد قمر تبریز