’’میں نے بھکتی گیتوں کے لیے اپنی یہ موسیقی ہمیشہ بجائی ہے۔ اور میں ان دونوں سازوں کو بہت چھوٹی عمر سے بجا رہا ہوں،‘‘ ۶۰ سالہ پریم لال نے ہمیں بتایا۔ ان سے ہماری ملاقات دسمبر ۲۰۱۹ میں چھتیس گڑھ کی راجدھانی، رائے پور میں ’نیشنل ٹرائبل ڈانس فیسٹیول‘ کے دوران ہوئی تھی۔
دو ساز رُباب اور کھنجری ہیں۔ تار والے جس ساز کو وہ بجا رہے ہیں، جو اُن کے دائیں کندھے سے لٹکا ہوا ہے، وہ رُباب ہے (جس کے بارے میں مختلف ذرائع سے پتا چلتا ہے کہ اس کی ابتدا وسط افغانستان سے ہوئی تھی)۔ کھنجری (جس کا تعلق ڈفلی فیملی سے سمجھا جاتا ہے) ایک چھوٹا ڈھول ہے، جو ان کے بائیں کندھے سے لٹکا اور ان کی کمر سے ٹِکا ہوا ہے۔
پریم لال – وہ زور دے کر کہتے ہیں کہ یہی ان کا پورا نام ہے اور دوسرا کوئی نام نہیں ہے – بتاتے ہیں کہ وہ ہماچل پردیش کے چمبا ضلع کے جگت گاؤں سے ہیں۔ جگت، جو کہ برہمور بلاک میں ہے، کی آبادی ۹۰۰ سے تھوڑا کم ہے (مردم شماری ۲۰۱۱)۔ گاؤں کے تقریباً ۶۰ فیصد لوگ آدیواسی ہیں، اور بقیہ ۴۰ فیصد دلت ہیں۔
وہ ہمیں ایک مختصر پیشکش (ویڈیو دیکھیں) کے ذریعے بتاتے ہیں کہ وہ دونوں سازوں کو ایک ساتھ کیسے بجاتے ہیں۔ اور ہمیں یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ وہ ایک کسان ہیں۔ ’’موسیقی بجانے کے علاوہ، میں مکئی اور راجما کی کھیتی بھی کرتا ہوں،‘‘ پریم لال کہتے ہیں۔
مترجم: محمد قمر تبریز