تو اب، مہاراشٹر میں بیل گاڑیوں کی دوڑ کو قانونی طور پر منظوری مل گئی ہے۔ اپریل ۲۰۱۷ میں، ریاستی اسمبلی نے جانوروں پر ہونے والے ظلم کی روک تھام کا (مہاراشٹر ترمیمی) بل پاس کیا تھا، جس سے اس قسم کی دوڑ کو قانونی حیثیت دی جاتی ہے۔ یہ تمل ناڈو میں پاس کیے گئے اسی قانون جیسا ہے، جس کے تحت جلی کٹّو کو قانونی منظوری دی گئی ہے۔

اب، ریاستی حکومت کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا ہے کہ صدرِ جمہوریہ نے مہاراشٹر اسمبلی کے ذریعے پاس کیے گئے اس بل کو اپنی منظوری دے دی ہے۔

اس نے ایک دہائی قبل کی وہ یادیں تازہ کر دیں، جب میں نے چندر پور ضلع کے دیلان واڈی گاؤں میں دوڑ کا نظارہ کرتے ہوئے ایک دن گزارا تھا – جب یہ قانونی نہیں تھا (اور کافی مقبول تھا)۔ یہ سال ۲۰۰۷ کے ابتدائی دنوں کی بات ہے، جب میں بیل گاڑی کی دوڑ میں کچل کر ہلاک ہو جانے والے کچھ انسانوں میں شامل ہونے سے بال بال بچ گیا تھا۔

مترجم: محمد قمر تبریز

P. Sainath

পি. সাইনাথ পিপলস আর্কাইভ অফ রুরাল ইন্ডিয়ার প্রতিষ্ঠাতা সম্পাদক। বিগত কয়েক দশক ধরে তিনি গ্রামীণ ভারতবর্ষের অবস্থা নিয়ে সাংবাদিকতা করেছেন। তাঁর লেখা বিখ্যাত দুটি বই ‘এভরিবডি লাভস্ আ গুড ড্রাউট’ এবং 'দ্য লাস্ট হিরোজ: ফুট সোলজার্স অফ ইন্ডিয়ান ফ্রিডম'।

Other stories by পি. সাইনাথ
Translator : Qamar Siddique

কমর সিদ্দিকি পিপলস আর্কাইভ অফ রুরাল ইন্ডিয়ার উর্দু অনুবাদ সম্পাদক। তিনি দিল্লি-নিবাসী সাংবাদিক।

Other stories by Qamar Siddique