PHOTO • Sapana Jaiswal

محبوب نگر کے لوگ مانسون اور فصلوں کی کٹائی کے سیزن میں اپنے آبائی ضلع اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں زرعی مزدوری کرتے ہیں۔ لیکن بقیہ دنوں میں، یا جب فصل خراب ہونے لگتی ہے، تو یہ لوگ عمارتوں کی تعمیر کے مقامات پر کام کی تلاش میں عموماً شہروں کی طرف چلے جاتے ہیں

PHOTO • Sapana Jaiswal

وہ اپنے گھر اور گاؤں کو چھوڑ کر ایک نئے اور انجان شہر میں آ جاتے ہیں

PHOTO • Sapana Jaiswal

ممبئی میں سڑک کے کنارے ٹن اور پلاسٹک کی چادروں سے بنی عارضی جھونپڑی ہی ان کا ٹھکانہ ہوتی ہے، جہاں وہ تعمیر کا کام مکمل ہونے تک رہتے ہیں، حالانکہ ان جھونپڑیوں میں بنیادی سہولیات کا کوئی انتظام نہیں ہوتا

PHOTO • Sapana Jaiswal

یہاں پر وہ گڑھا کھودنے، ڈرلنگ کرنے، ملبہ صاف کرنے اور ۳۰ فٹ گہرے گڑھے سے مٹی ڈھونے کا کام کرتے ہیں۔ یہ سبھی کام وہ کسی بیمہ یا حادثہ کی صورت میں مالی مدد کی گارنٹی کے بغیر کرتے ہیں

PHOTO • Sapana Jaiswal

مزدوروں کو یہ کام ۳۰۰ روپے یومیہ یا اس سے بھی کم کی اجرت پر کرنا پڑتا ہے۔ تیلگو بولنے والا مکدّم یا سپروائزر انہیں دہاڑی (مزدوری) دیتا ہے اور بچولیے کا رول ادا کرتے ہوئے، شہر میں کسی جگہ پر کام دلواتا ہے

PHOTO • Sapana Jaiswal

ان جگہوں پر محنت مزدوری کرنے والی عورتیں اکثر جنسی ہراسانی کی شکایت کرتی ہیں

PHOTO • Sapana Jaiswal

چھوٹے بچوں کو گھر پر اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، اس لیے مجبوری میں ان عورتیں کو انہیں اپنے ساتھ لانا پڑتا ہے۔ سیمنٹ اور کنکریٹ کے خطرناک ڈھیر پر ہی یہ بچے کھیلتے کودتے ہیں۔ کئی بار، کام کرنے کی جگہ پر یا فلائی اوور کے نیچے پارکنگ کے مقام پر ایک دو کتے ان کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ اور جب یہ بچے دھول مٹی اور ملبے میں کھیلتے کھیلتے تھک جاتے ہیں، تو وہیں سڑک کے کنارے سو جاتے ہیں

PHOTO • Sapana Jaiswal

ان مزدوروں کو ان کی عارضی رہائش گاہوں میں پینے کا صاف پانی، بیت الخلاء یا بجلی جیسی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جاتی ہیں

PHOTO • Sapana Jaiswal

ان تمام پریشانیوں کے باوجود، یہ مزدور جتنا بھی کماتے ہیں وہ گھر پر ہونے والی ان کی آمدنی کے مقابلے کہیں بہتر ہوتی ہے، اسی لیے وہ شہر آنے کو مجبور ہیں

مترجم: محمد قمر تبریز

Translator : Qamar Siddique

Qamar Siddique is the Translations Editor, Urdu, at the People’s Archive of Rural India. He is a Delhi-based journalist.

Other stories by Qamar Siddique