پیپلز آرکائیو آف رورل انڈیا، پاری (People’s Archive of Rural India, PARI) میں روزمرہ کے ہندوستانیوں کی سینکڑوں کہانیاں اور دستاویز، تصویریں اور فلمیں ہیں، جو ہر کسی کو کوئی نہ کوئی درس دے سکتی ہیں۔

ان میں سے ایک تریپورہ کے رتن بسواس ہیں، جنہوں نے تقریباً ۲۰۰ کلوگرام وزن والے پانچ بانس کو ۱۷ کلومیٹر دور لے جانے اور ۲۰۰ روپے کا منافع کمانے کے لیے ایک سائیکل کو دوبارہ بنایا۔ اس سے ہم فزکس، اِنوویشن اور جغرافیہ کے بارے میں تھوڑا بہت جان سکتے ہیں۔ اسی طرح گجرات کے مویشی پرور کارا بھائی آل اور کیرالہ کے ایک کسان آگسٹِن وڈکِل ہیں، یہ دونوں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہیں اور ہمیں حیاتیاتی نظام اور اقتصادی ترقی کے بارے میں کچھ سکھا سکتے ہیں۔ لیکن ان کی کہانیاں عموماً نصاب سے باہر ہی رہتی ہیں۔

گزشتہ دو برسوں سے، پاری ایجوکیشن ایسی کہانیوں کو کلاس میں لانے کے لیے ملک بھر کے اسکولوں اور کالجوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، کیوں کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہاں سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ نوجوان ہندوستانی اپنے ملک کے بارے میں جاننے کے لیے پرجوش ہیں، اور اپنے ارد گرد کے حقائق پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے ساتھ مل کر، ہم ہندوستان کے دیہی علاقوں کی غیر معمولی کثرت اور پیچیدگی کو نمایاں کرنا چاہتے ہیں۔

پاری پر موجود دلچسپ اور اہم کہانیاں سنانا چاہتے ہیں، جیسے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سبب مہاراشٹر میں جنگلی بھینسوں کے ذریعے کھیتوں پر حملہ کرنا، اوڈیشہ کی نیامگیری پہاڑیوں کی آدیواسی برادریوں کی نقل مکانی کو گاکر سنانے والے انقلابی شاعر، اور لداخ کی چانگپا برادری کی عورتوں کی کہانی۔ جیسا کہ ایک طالب علم نے ہمیں بتایا، ’’میں شرمندہ ہوں کہ مجھے اپنے ملک کے بارے میں یہ سب معلوم نہیں تھا‘‘ اور ’’مجھے پتا چلا کہ دیہی ہندوستان صرف کھیتی کے بارے میں نہیں ہے۔‘‘ دیہی ہندوستانیوں کی زندگی اور وقت سے اچانک سامنا، اور اس کے نتیجہ میں ملنے والی یہ معلومات ہی ’پاری ایجوکیشن‘ کی تلخیص ہے۔

اپنا ملک، جس کی تفصیل ہماری نصابی کتابوں میں مشکل سے ملتی ہے، اس کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کرنا، بس شروعات ہے۔ جب پاری ایجوکیشن آپ کے ادارہ میں آتا ہے، تو آپ کو پتا چلتا ہے کہ ۸۰۰ ملین سے زیادہ دیہی ہندوستانیوں کی ایک دنیا موجود ہے، جس کے بارے میں آپ شاید ہی کبھی مین اسٹریم میڈیا میں سنتے یا پڑھتے ہیں۔ ان کی زندگی، محنت، دستکاری، ثقافت، زبانوں کے بارے میں؛ کام کی تلاش میں نکلے مہاجر مزدوروں اور ان کے سفر کے بارے میں؛ اپنی زمین اور ماحولیات کو بچانے کے لیے عورتوں کی قیادت والی لڑائیوں کے بارے میں۔ جیسا کہ ایک کالج کے طالب علم نے ٹویٹ کیا تھا: ’’اس نے مجھے اُس خبر پر سوال کھڑا کرنے کے قابل بنایا، جسے ہم روز سنتے یا پڑھتے ہیں۔ ہندوستان کی سب سے بڑی آبادی میں کیا کچھ چل رہا ہے، ہم اس سے انجان ہیں۔‘‘

ہمارا ماننا ہے کہ تجربہ سے ہی آدمی سیکھتا ہے۔ اس لیے ہم اطلاع دینا بند نہیں کرتے، لیکن طلبہ کو زمین سے رپورٹ کرنے، ان لوگوں کے ساتھ جڑنے کے لیے کہتے ہیں، جن کی زندگی کا وہ مطالعہ کر رہے ہیں، اور ان لوگوں کے تئیں ہمدردی اور حساسیت پیدا کرنے کے لیے کہتے ہیں۔ ’’میرے [پاری] پروجیکٹ نے مجھے دکھایا کہ کیسے ایک آدمی صرف ۵ ہزار روپے کمانے کے لیے ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر سکتا ہے۔ اس نے مجھے کافی متاثر اور آمادہ کیا،‘‘ ایک طالب علم نے بتایا، جس کا اقتصادیات کا پروجیکٹ اب ایک پاری اسٹوری ہے۔

PHOTO • M. Palani Kumar ,  P. Sainath ,  Ravindar Romde ,  Jyoti Shinoli ,  Samyukta Shastri ,  Sidh Kavedia

اور جب دیہی ہندوستان کا کوئی طالب علم ہماری کہانیوں کو دیکھتا ہے، تو یہ ان کے سیاق و سباق، ان کے والدین کے پیشہ اور خود اپنی زندگی کو دیکھنے کے نظریہ کو بدل دیتا ہے۔ اکثر، وہ اپنے ذاتی تجربات کی دستاویزکاری کرنے میں ہمارا ساتھ دینا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ چھتیس گڑھ کے دھمتری گاؤں کے ایک طالب علم نے ہمیں بتایا: ’’ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہمارے گاؤوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس میں کسی کی دلچسپی ہوگی۔ اب ہم اپنی کہانیاں لکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

پاری ایجوکیشن، اس ملک کے طلبہ کو خود اپنی نصابی کتابیں لکھنے اور اس طرح اپنی تعلیم میں سرگرمی سے حصہ لینے کا موقع دے رہا ہے۔ ایسا کرنے سے، وہ بدلے میں، ان طلبہ کی نسلوں کو پڑھاتے رہیں گے جو ان کی پیروی کر رہے ہیں۔

ہم طلبہ کے ذریعے دیہی ہندوستانی پر، یا دیہی ہندوستان سے متعلق کیے گئے بنیادی کام کو مدعو کرتے ہیں، اور ان میں سے بہترین کو پاری ایجوکیشن پر شائع کرتے ہیں۔ آپ بھی نوجوانوں کی نظر سے دیہی ہندوستان کو جاننے، اور اسے ریکارڈ کرنے میں ہمارے ساتھ شامل ہو سکتے ہیں۔

ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ پاری ایجوکیشن آگے کے ایک شاندار سفر کو لیکر بہت ہی ابتدائی، معمولی قدم اٹھا رہا ہے۔ ہر دیہی اسکول میں، خاص طور سے سماج کے سب سے غریب طبقوں کی خدمت کرنے والے اسکولوں میں پہنچنا ہمارا مقصد، ہماری ضرورت، ہمارا مینڈیٹ ہے۔ اور وہاں کے طلبہ کو پاری سے سیکھنے، پاری ایجوکیشن کو اپنا تعاون فراہم کرنے، خود اپنی زبانوں میں لکھنے کے لیے آمادہ کرنا ہے – پاری پر پہلے سے ہی ۱۰ سے زیادہ زبانوں میں مضامین شائع ہو رہے ہیں، اور ہمارا مقصد اس میں مزید اضافہ کرنا ہے۔

ہم شہری اور دیہی طلبہ کے درمیان، تمام سہولیات سے لیس اور محروم کے درمیان ایک پل کی تعمیر کرنے کے اپنے کام کو بھی سمجھتے ہیں۔ اور سہولیات سے لیس طلبہ میں ہمدردی کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے اور باقی کے درمیان غیر برابریوں کو سمجھیں اور اسے دور کرنے کے لیے کام کریں۔ پاری اس فرق کو نمایاں کرنے والی اسٹوریز کرتا رہا ہے۔

ہم مفت سوفٹ ویئر کے اندر کے گروہوں کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں، جو آن لائن اور آف لائن دونوں ہی طریقے سے ان محروم طلبہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ہندوستان میں تیزی سے بڑھتی ڈیجیٹل تقسیم میں آن لائن تعلیم کی دوڑ سے پوری طرح باہر کر دیے گئے ہیں۔ پاری ایجوکیشن ان تمام کاموں کا مجموعہ ہے، اور یہ سفر ہم آپ کے ساتھ شروع کرنا چاہتے ہیں۔

پریتی ڈیوڈ
ایڈیٹر، پاری ایجوکیشن

PARI Education Team

We bring stories of rural India and marginalised people into mainstream education’s curriculum. We also work with young people who want to report and document issues around them, guiding and training them in journalistic storytelling. We do this with short courses, sessions and workshops as well as designing curriculums that give students a better understanding of the everyday lives of everyday people.

Other stories by PARI Education Team