آٹورکشہ پر سوار ہوتے وقت شاستری جی اپنی لمبی پونچھ کو پکڑتے ہیں، جو کہ بانس پر پھوس کو لپیٹ کر بنائی گئی ہے۔ ان کے ساتھ ان کی ٹولی کے ۱۹ آدمی ہیں، سبھی پورے میک اپ اور پوشاک میں تیار تین آٹو رکشہ میں بھرے ہوئے ہیں اور ایودھیا کے ایک اسٹیج سے دوسرے اسٹیج کی طرف بھاگ دوڑ میں لگے ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ یہی پیسے کمانے کا سیزن ہے۔ دشہرے کا مہینہ ہے۔

ونائک شاستری، ہنومان کا کردار ادا کرتے ہیں۔ سال ۲۰۰۲ میں شروع کی گئی ’رام کتھا سنگنگ پارٹی‘ کے وہ ہدایت کار و منیجر بھی ہیں۔ ساٹھ سال کے شاستری جی جب اسٹیج پر نہیں ہوتے ہیں، تب وہ ایودھیا کے ایک پرائمری اسکول میں پڑھاتے ہیں۔ شہر کے باہری علاقے میں ان کی فیملی کی کھیتی باڑی ہے، اور اس زمین سے ہونے والی اپنے حصے کی کمائی کو وہ سنگنگ پارٹی کو چلانے میں خرچ کرتے ہیں۔ دشہرے کے مہینہ میں ہر شام ان کی ٹولی ایودھیا میں کم از کم تین جگہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتی ہے۔ ہر شو دو تین گھنٹے کا ہوتا ہے، اور شام کے چھ بجے سے صبح کے تقریباً دو بجے تک چلتا ہے۔ ان کچھ ہفتوں کے دوران یہ ان کا رات میں چلنے والا روزگار ہے۔ جنوری اور فروری کے سردیوں والے مہینوں میں وہ ہفتے میں تین بار شو کرتے ہیں۔ سال کے بقیہ دنوں میں کوئی شو نہیں ہوتا ہے۔

پیشگی رقم کے طور پر مقامی کلب یا محلے کی کمیٹیوں سے شاستری تین ہزار روپے لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، دو ڈھائی ہزار روپے کی بقایا رقم کی اسٹیج شو کے بعد ادائیگی کا وعدہ کیا جاتا ہے، جو شاید ہی کبھی پوری مل پاتی ہے۔ سینئرٹی کے حساب سے ٹولی کے ممبران کو ایک رات کے عوض ۳۰۰-۲۰۰ روپے ملتے ہیں۔ شاستری کچھ پیسے آمد و رفت، پوشاکوں، اور پراپ (اسٹیج شو میں استعمال ہونے والے سامان) پر خرچ کرتے ہیں۔ جن مہینوں میں اسٹیج شو نہیں ہوتا ہے، تب یہ سارا سامان لوہے کے بکسوں میں پیک کرکے مقامی دھرم شالہ میں رکھ دیا جاتا ہے۔

رام کتھا کے فنکار کبھی کبھی غبار آلودہ، خستہ حال آڈیٹوریم میں گلوکاری اور اداکاری کرتے ہیں، لیکن پرانے محلوں میں لگنے والے عارضی اسٹیج ہی پرفارم کے لیے ان کے اصلی اسٹیج ہوتے ہیں، جس میں پھٹے پردے استعمال ہوتے ہیں، پس منظر کے نام پر دھندلے منظرنامے، اور کبھی کبھی ٹیلکم پاؤڈر کو اڑا کر دھوئیں کا نظارہ پیش کیا جاتا ہے۔

رام کتھا کا رنگ، جس میں جوش اور دھوم دھام سے رامائن کی کتھاؤں اور حصوں کی پیشکش اور گلوکاری ہوتی رہتی ہے، ایودھیا کی ہی طرح اب بہت کچھ بدل گیا ہے۔ ونائک شاستری جانتے ہیں کہ اب ان کی کردار نگاری بڑی سیاست کا حصہ بن چکا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’رام کا نام اب سب کا نام بن گیا۔‘‘

بارہ سال کے اکشے پاٹھک، شاستری کی ٹیم کے سب سے چھوٹے رکن ہیں، جو کہ ۱۰ سال کی عمر سے سیتا کا رول کرتے آ رہے ہیں۔ وہ ساتویں کلاس میں ہیں، مگر دیکھنے میں تیسری کلاس کے اسٹوڈنٹ لگتے ہیں۔ ان کے والد، جو کہ اتر پردیش کی فیض آباد تحصیل کے بینی پور گاؤں کے رہنے والے ایک پجاری ہیں، شاستری کے شناسا ہیں۔ اکشے کے دبلے پتلے جسم کو دیکھ کر شاستری نے انہیں اپنی ٹولی میں شامل کیا تھا۔ شاستری کے مطابق سیتا کا کردار نبھانے والا انسان پتلا ہونا چاہیے، کیوں کہ سیتا زمین کے نیچے سما جاتی ہیں – یہی ان کی ٹولی کے ناٹک کا آخری منظر ہے۔

Actors sitting in autorickshaws.
PHOTO • Joydip Mitra

دشہرے کے دوران پروگراموں کا مصروف شیڈول جاری ہے۔ کرایے کے آٹورکشہ میں اداکار مختلف اسٹیجوں کے درمیان آتے جاتے ہیں۔ اس دوران بھی پوشاک پہنے رکھ کر وہ وقت کی بچت کرتے ہیں

خوبصورت ناک نقشہ والے وجے، جو کہ الیکٹریشین ہیں، رام کا کردار نبھاتے ہیں۔ وجے تقریباً ۲۴ سال کے ہیں اور ۲۰۱۳ سے ٹولی کا حصہ ہیں۔ وہ ایودھیا شہر کے رہنے والے ہیں۔ ایودھیا شہر کے ہی سریش چند، جو کہ تقریباً ۵۲ سال کے ہیں، والمیکی اور راون، دونوں کا کردار نبھاتے ہیں۔ کچھ سال پہلے ایودھیا ریلوے اسٹیشن سے ملحق ایک چھوٹے سے احاطہ میں سریش پان بیڑی بیچتے تھے؛ اب ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ رام کتھا ہی رہ گئی ہے۔

رام کتھا شروع ہونے سے پہلے، دو ٹرانس جینڈر – جن کو تمام لوگ ’ڈالی‘ اور ’بھٹی‘ کے نام سے جانتے ہیں، اسٹیج پر آ کر اونچی آواز میں رام کی عظمت بیان کرنے والے گیت گاتی ہیں۔ منجیرا، ڈھول، اور بانسری بجانے والے دھن بجانا شروع کرتے ہیں۔ پھر اسٹیج کا پردہ اٹھتا ہے۔ رام، لکشمن، سیتا ایک صوفے پر بیٹھے ہیں، جس کے پیچھے ایک پردے پر ندی، بڑا سا چاند، اور نیلے ہرن کی تصویر بنی ہوئی ہے۔

گنپت ترویدی (۵۴ سال)، جو کہ مرکزی گلوکار ہیں، والمیکی رامائن کا پہلا بھجن گاتے ہیں۔ وہ وارانسی کے ایک آشرم میں رہتے ہیں اور ہر سال دشہرے کے مہینہ میں ونائک شاستری کی ٹولی میں پرفارم کرنے کے لیے ایودھیا آتے ہیں۔ سال کے بقیہ دنوں میں وہ ایک یتیم خانہ کے بچوں کو بھجن گانا سکھا کر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔

اسٹیج پر رکھا ایک چراغ ناظرین کو متوجہ کرتا ہے، جن کی تعداد کبھی کبھی دو ہزار تک ہوتی ہے۔ کئی لوگ باری باری سے اسٹیج پر آ کر، چراغ کو اٹھا کر تینوں تاریخی کرداروں کے آگے آرتی کی طرح گول گھماتے ہیں۔ ترویدی اپنی گلوکاری جاری رکھتے ہیں۔ شو شروع ہونے سے پہلے چڑھائے گئے سکے اور نوٹ، رام کتھا ٹولی کے لیے بہت معنی رکھتے ہیں، کیوں کہ آرگنائزر اکثر انہیں پورا پیسہ ادا نہیں کرتے ہیں۔

پھر رام، سیتا اور لکشمن اسٹیج پر اپنی جگہ سنبھال لیتے ہیں۔ ہنومان کے لمبے قدم بھرنے سے اسٹیج کی محدود جگہ پوری طرح بھر جاتی ہے۔ راون کے جوشیلے ڈائیلاگ ماحول میں گونجنے لگتے ہیں۔

اور پھر، ایک مقامی لیڈر اپنے حامیوں کے ساتھ اسٹیج پر آ جاتے ہیں۔ اب تھک چکے رام کے کردار کے سامنے وہ چراغ گھماتے ہیں۔ ان کے حامی نعرے لگاتے ہیں – ’جے شری رام، بولو جے شری رام‘ اور ’ڈر کے نہیں مریں گے، مندر وہیں بنائیں گے‘۔ نعرے میں وہ ایودھیا کے متنازع علاقے میں رام مندر بنانے کے اپنے ارادے کو دہراتے ہیں۔

رام کتھا کے فنکار رات کے وقت، بانس کے کھمبوں پر بندھی تیز لائٹ میں اپنا کام کرتے ہیں۔ یہ حالت موجودہ وقت کو بیان کر دیتی ہے۔ سڑک کے دوسرے کنارے پر – سریو ندی کے پاس نیا گھاٹ پر، راون کا ایک بڑا سا بانس کا پتلا جلائے جانے کا منتظر ہے۔

Child artist sitting on a chair
PHOTO • Joydip Mitra

۱۲ سال کے اکشے، رام کتھا میں سیتا کا رول کرتے ہیں۔ دشہرے کے مہینہ میں وہ نائک شاستری کے ساتھ رہتے ہیں، جو کہ خاندانی دوست ہیں اور ٹولی کے منیجر و ہدایت کار بھی ہیں۔ ہر شام وہ تین اسٹیجوں پر پرفارم کرتے ہیں، جس کے عوض انہیں کل ۲۰۰ روپے ملتے ہیں

Actors are getting ready for performance
PHOTO • Joydip Mitra
Actor while performing
PHOTO • Joydip Mitra

بائیں: رام کا کردار ادا کرنے والے وجے ایک رات کا ۲۵۰ روپے کماتے ہیں، اور باقی وقت الیکٹریشین کا کام کرتے ہیں۔ کسی زمانے میں انہوں نے بالی ووڈ جانے کے خواب دیکھے تھے، اور اب کام کی تلاش میں کیرالہ منتقل ہونے کی سوچ رہے ہیں۔ دائیں: کبھی کبھی رام کتھا کا شو ہندو وعظ کے اجلاس کے درمیان وقت کو بھرنے کے لیے ہوتا ہے۔ یہاں، ۵۲ سال کے سریش، اسٹیج پر جانے کے لیے تیار ہو رہے ہیں

Actor are getting ready
PHOTO • Joydip Mitra

ونائک شاستری (کھڑے ہوئے) اور رام کتھا کے کچھ ساتھی فنکار، اسٹیج پر جانے کے لیے ٹنگسٹن بلب کی تیز روشنی میں تیار ہو رہے ہیں۔ بیچ میں ڈالی ہیں – جو ایک ٹرانس جینڈر ہیں – جنہیں شاستری نے ناٹک شروع ہونے سے پہلے رام استوتی گانے کے لیے ٹولی میں رکھا ہے

Actor while performing on the stage
PHOTO • Joydip Mitra

رام کتھا کے پرفارمنس کی شروعات اکثر کسی ٹرانس جینڈر فنکار کے گانے اور رقص سے ہوتی ہے

Actor are getting ready for performance
PHOTO • Joydip Mitra

والمیکی کے کردار میں سریش؛ وہ راون کا رول بھی نبھاتے ہیں

Actor are getting ready for performance
PHOTO • Joydip Mitra

ایک کام چلاؤ گرین روم میں، جو کہ تیز پیلی روشنی سے بھرا ہے، ایک لڑکا تیار ہو رہا ہے۔ رام کتھا کی ٹیموں کے پاس الگ سے میک اپ آرٹسٹ کو رکھنے کے پیسے نہیں ہوتے ہیں، اور فنکار اپنا میک اپ خود ہی کرتے ہیں

Artist are performing
PHOTO • Joydip Mitra

گنپت ترویدی، رام کتھا سنگنگ پارٹی کے مرکزی گلوکار ہیں

Artist in a role of Ravan
PHOTO • Joydip Mitra

ایودھیا کے ایک پرانے علاقے میں، جو کہ سریو ندی کے نیا گھاٹ سے بہت دور نہیں ہے، راون کا کردار گھنے اندھیرے میں گیراج میں بنے گرین روم سے نکل کر اسٹیج کی طرف بڑھ رہا ہے

Artist on the stage
PHOTO • Joydip Mitra

رام کتھا سنگنگ پارٹی میں ایک مسخرہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ وہ ناٹک کے مختلف حصوں کے درمیان اسٹیج پر آ کر، راون پر طنز کرکے تناؤ کو کم کرتا ہے

Artist on the stage performing
PHOTO • Joydip Mitra

اسٹیج پر جگہ محدود ہے اور وہاں صرف ایک ہی مائک رکھا جا سکتا ہے۔ جنگ کے درمیان میں بھی ہنومان اور راون باری باری سے اس کا استعمال کرتے ہیں اور اپنے ڈائیلاگ بولتے ہیں۔ آزادی سے چلنے پھرنے کی کمی کو لکڑی کے اسٹیج کو زور زور سے ٹھونک کر اور آواز نکال کر کم کی جاتی ہے، جس سے لگتا ہے کہ گویا لڑائی ہو رہی ہے

Artist on the stage performing on the stage
PHOTO • Joydip Mitra

ایک خیالی جنگ حقیقی شکل اختیار کر لیتی ہے، جب ایک مقامی لیڈر ناٹک کو روک دیتے ہیں اور ہنگامہ مچاتے ہوئے اسٹیج پر چڑھ جاتے ہیں۔ ’ڈر کے نہیں مریں گے، مندر وہیں بنائیں گے‘ کا نعرہ ہوا میں گونجنے لگتا ہے

Artist on the stage performing on the stage
PHOTO • Joydip Mitra

لیڈر کے اسٹیج پر دخل اندازی کرنے سے شو رک جاتا ہے۔ کردار اپنی جگہ پر جمے رہ جاتے ہیں

People gather to watch a performance during dusserah
PHOTO • Joydip Mitra
Ravaan Dahan
PHOTO • Joydip Mitra

بائیں: گلے کے دوسرے کنارے پر دس سر والے راون کا ایک پتلا جلائے جانے کا منتظر ہے۔ رام اسٹیج سے اتر کر، مجمع کے درمیان سے نکلتے ہوئے اس پر ایک جلتا ہوا تیر چلاتے ہیں۔ اس کے بعد وہ پوری طرح سے آگ کی لپٹوں میں گھر جاتا ہے۔ جیسے جیسے راون جلتا ہے، جذبات اپنے عروج پر پہنچ جاتے ہیں

People are taking pictures of performance
PHOTO • Joydip Mitra

آگ کی روشنی میں لوگ اسٹیج کے پاس اکٹھا ہونے لگتے ہیں۔ رام کتھا کے رومانس سے مسحور ناظرین کے لیے، یہ ناگہانی موڑ لیتا جادوئی موقع ہوتا ہے۔ جہاں پر رام کتھا کا اسٹیج لگایا جاتا ہے وہ سارا علاقہ اس کی توانائی سے چمک اٹھا ہے

Artist
PHOTO • Joydip Mitra

آخر میں، گرین روم کے طور پر بھی استعمال ہونے والے گیراج میں ونائک شاستری اکیلے موجود ہیں۔ راون جلائے جانے کے فوراً بعد سبھی لوگ لوٹ جاتے ہیں

مترجم: محمد قمر تبریز

Joydip Mitra

Joydip Mitra is a freelance photographer based in Kolkata, who documents people, fairs and festivals across India. His work has been published in various magazines, including ‘Jetwings’, ‘Outlook Traveller’, and ‘India Today Travel Plus’.

Other stories by Joydip Mitra
Editor : Sharmila Joshi

Sharmila Joshi is former Executive Editor, People's Archive of Rural India, and a writer and occasional teacher.

Other stories by Sharmila Joshi